17 اپریل، 2016، 9:07 AM

سعودی عرب کی امریکہ کو 11 ستمبر کے واقعہ کے سلسلے میں دھمکی

سعودی عرب کی امریکہ کو 11 ستمبر کے واقعہ کے سلسلے میں دھمکی

سعودی عرب نے امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکہ نے کوئی ایسا قانون یا بِل منظور کیا جس کے تحت امریکی عدالت نے سعودی عرب کو گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار دیا تو سعودی عرب امریکہ میں موجود اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کر دے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے نیویارک ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکہ نے کوئی ایسا قانون یا بِل منظور کیا جس کے تحت امریکی عدالت نے سعودی عرب کو گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار دیا تو سعودی عرب امریکہ میں موجود اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کر دے گا۔ امریکی اخبار" نیو یارک ٹائمز "کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے اوبامہ انتظامیہ کانگریس کے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان کو قائل کرنے میں مصروف ہے کہ وہ کانگریس میں اس قسم کے بل کو روکنے کی کوشش کریں۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے سے سعودی عرب کے حوالے سے امریکی دفتر خارجہ اور وزارت دفاع کے حکام اور کانگریس کے درمیان بھی بہت لے دے ہو رہی ہے۔خارجہ اور دفاعی امور کے سینیئر حکام نے دونوں جماعتوں کے اراکین سینیٹ کو خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو امریکہ کے لیے سفارتی اور معاشی حوالے سے اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔سعودی حکومت کی جانب سے یہ پیغام ذاتی طور پر وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس وقت پہنچایا تھا جب وہ گزشتہ ماہ واشنگٹن گئے تھے۔ انھوں نے کانگریس کے ارکان کو بتایا تھا کہ اگر سعودی عرب کو محسوس ہوا کہ کسی نئے قانون کے تحت امریکہ میں موجود سعودی اثاثوں کو منجمند کیا جا سکتا ہے تو سعودی عرب یہ اثاثے فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیگا۔ اس وقت امریکہ میں سعودی عرب کے 750 ارب ڈالر امریکی خزانے کی سکیوریٹیز کی شکل میں موجود ہیں۔اگرچہ عالمی معاشی امور کے کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب اس قسم کا کوئی قدم نہیں اٹھائیگا کیونکہ ایسا کرنا اس کے لیے آسان نہیں ہوگا کیونکہ اس سے سعودی عرب کی اپنی معشیت بہت خراب ہو جائے گی، تاہم سعودی عرب کی جانب سے امریکہ کو اس قسم کی دھمکی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی کیفیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔اوبامہ انتظامیہ کا موقف ہے کہ اس قسم کی قانون سازی سے ان امریکیوں کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے جو ملک سے باہر ہیں۔ اسی لیے سرکاری حکام بڑی شد و مد سے کانگریس کے ارکان کو سعودی عرب کے خلاف کوئی بِل پاس کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے یہ پسِ پردہ کوششیں اتنی زیادہ ہوئی ہیں کہ کچھ ارکان اور گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اوبامہ انتظامیہ پر خاصے برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس حلقے کا خیال ہے کہ اوباما انتظامیہ مسلسل سعودی عرب کی حمایت کر رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق سنہ 2002 میں امریکی کانگریس نے گیارہ ستمبر کے حملوں کی جو تفتیش کی تھی اس کے نتائج میں کچھ ایسے شواہد کا ذکر کیا گیا تھا جن کے مطابق ان حملوں کی منصوبہ سازی میں کچھ ایسے سعودی حکام کا ہاتھ ہو سکتا ہے جو اس وقت امریکہ میں موجود تھے۔

امریکہ میں ان حملوں کے حوالے سے قائم ہونے والے 9/11 کمیشن کی رپورٹ میں ایسے الفاظ موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے بعض حکام کا 11 ستمبر کےحملہ آوروں سےقریبی رابطہ تھا۔

واضح رہے کہ امریکہ کےصدر باراک اوبامہ بدھ کے دن سعودی عرب کا دورہ کریں گے جہاں وہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔

News ID 1863355

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha